لولاک

( لَولاک )
{ لَو (و لین) + لاک }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان میں حرف شرط 'لو' کے بعد حرف نفی 'لا' لگایا گیا اور پھر ضمیر مخاطب واحد 'ک' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٣٩ء میں 'غواصی' کے 'طوطی نامہ' میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
١ - لولاک لما خلقت الافلاک یعنی اے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اگر آپ نے ہوتے تو میں آسمانوں کو (بھی) پیدا نہ کرتا (یہ الفاظ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں کہے گئے)۔
 یہ سمجھے معنئی لولاک میں نے کہ ہستی بخششِ جاں آفریں ہے      ( ١٩٧٨ء، مخزن گفتار (حقی)، ٤٠) )