متحیرہ

( مُتَحَیَّرہ )
{ مُتَحَیْ + یَرَہ }
( عربی )

تفصیلات


حیر  تَحَیُّر  مُتَحَیَّرہ

عربی زبان سے مشتق اسم 'متحیر' کے ساتھ 'ہ' بطور لاحقۂ تانیث لگانے سے 'متحیرہ' بنا۔ اردو زبان میں بطور صفت اور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٢٠٩ء کو "جامع العلوم و حدائق الانوار" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - متحیر کی تانیث۔     
"اوس متحیرہ کے منتظر کان اندر سے کوئی آواز بھی نہیں سنتے۔"     رجوع کریں:   ( ١٨٩٣ء، بست سالہ عہد حکومت، ٧ )
٢ - [ فقہ ]  وہ عورت جو حیض کا وقت بھول جانے سے حیران ہو۔
"اگر متحیرہ عورت پر ہرایک روز قضا کرنا واجب ہے تو طریقہ یوں ہے۔"      ( ١٢٠٩ء، امام ابو عبداللہ، جامع العلوم و حدائق الانوار(ترجمہ)، ٢٩ )
٣ - [ ہیئت ]  یہ پانچ ستارے خمسۂ متحیرہ کہلاتے ہیں عطارد، مشتری، مریخ، زہرہ، زحل، یہ ستارے کبھی کبھی اپنی معمولی رفتار سے پیچھے کی طرف رجعت کرتے ہیں اور پھر اپنی رفتار پر چلنے لگتے ہیں اس وجہ سے متحیرہ نام ہوا۔
"پہلی قوت ملکی ہے، اس کا نام استان بل ہے یہ . متحیرہ (یعنی باقی پانچ ستاروں) میں خصوصیت کے ساتھ اس وقت ہوتی ہے جب وہ منحوس بروج میں ہوتے ہیں۔"      ( ١٩٤٢ء، کتاب الہند، (ترجمہ)، ٤١٧:٢ )