متاع حیات

( مَتاعِ حَیات )
{ مَتا + عے + حَیات }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق دو اسماء 'متاع' اور 'حیات' کے مابین کسرہ اضافت لگانے سے مرکب اضافی بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٣٦ء کو "ضرب کلیم" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مذکر - واحد )
١ - زندگی کی پونجی، سرمایۂ زندگی؛ مراد؛ زندگی جو قیمتی شے ہے، نقد جان۔
"یہ قدرت کے خزانے اس لیے ہیں کہ انفرادی اور اجتماعی زندگی میں ان سے اپنی متاع حیات حاصل کریں۔"      ( ١٩٨٦ء، قرآن اور زندگی، ١٤ )