باز آفرینی

( بازْ آفْرِینی )
{ باز + آف + ری + نی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی مصدر آفریدن سے مشتق صیغۂ امر 'آفریں' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگنے سے 'آفرینی' اسم کیفیت بنا اور فارسی متعلق فعل 'باز' بطور سابقہ لگنے سے 'باز آفرینی' مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : باز آفْرِینِیاں [باز + آف + ری + نِیاں]
جمع غیر ندائی   : باز آفْرِینِیوں [باز + آف + ری + نِیوں (و مجہول)]
١ - دوبارہ وجود میں لانا۔
"لاشعوری استعاروں میں نفسی کیفیات کی باز آفرینی ہی فن کار کا مقصد رہ جاتا ہے۔"      ( ١٩٦٨ء، مثبت قدریں، ٧٠ )