محرر

( مُحَرِّر )
{ مُحَر + رِر }
( عربی )

تفصیلات


حرر  مُحَرِّر

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق 'صفت' ہے اردو میں بطور اسم نیز صفت فاعلی مستعمل ہے سب سے پہلے ١٧٩٥ء کو "حسرت، جعفر علی کے کلیات" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : مُحَرِّوں [مُحَر + رِروں (و مجہول)]
١ - تحریر کرنے والا، لکھنے والا، کاتب، نویسندہ، راقم، منشی۔
"حشر نے ہندی کے ڈرامے املا کرانے کی غرض سے ایک محرر کو اپنے ساتھ مقرر کر لیا۔"      ( ١٩٩٤ء، صحیفہ، لاہور، جنوری تا مارچ، ٧٤ )
٢ - (ایک عہدہ) منشی، کلرک۔
"لکھنے پڑھنے کا کام بخوبی کر سکتا ہوں مگر احتیاط کر رہا ہوں محرر کی مدد سے کرتا ہوں۔"      ( ١٩٨٨ء، غالب، کراچی، جولائی تا جون، ٣٢٥ )
٣ - تھانے میں رپورٹوں کا اندراج کرنے والا، متفرق کام اور اشیاء کو رجسٹر میں درج کرنے کی خدمت انجام دینے والا، پولیس والوں کی آمد و روانگی لکھنے والا۔
"لکھیم پور کے تھانے پر میں بھی چار مہینے محرر رہ چکا ہوں۔"      ( ١٨٨٠ء، فسانۂ آزاد، ٣٦:٢ )
٤ - وکیل کے ساتھ کام کرنے والا منشی، کچہری کے متفرق کام کرنے والا، فائلوں کو درست کرنے اور ترتیب دینے والا، پیش کار۔
"محرر اور وکیل جس قابلیت و واقفیت کے حامل ہوتے ہیں اسی حیثیت کی زبان استعمال کرتے ہیں۔"      ( ١٩٢٦ء، تاریخ نثر اردو، ٣٩٢:١ )