محرک

( مُحَرِّک )
{ مُحَر + رِک }
( عربی )

تفصیلات


حرک  حَرْکَت  مُحَرِّک

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق 'صفت' ہے اردو میں بطور اسم نیز صفت مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٧٠٧ء کو "ولی" کے کلیات میں تحریراً مستعمل ہوا۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - ماحول میں کوئی تبدیلی جو کسی جاندار پر اثر انداز ہوتی ہے۔
"ایک محرک کے جتنے بھی رد عمل ہوتے ہیں ان میں ربط پایا جاتا ہے۔"      ( ١٩٦٥ء، معیاری حیوانیات، ٥:١ )
٢ - [ نفسیات ]  کسی کام کے کرنے کا پیدائشی اور بغیر سیکھا رجحان، جبلت۔
"رجحان جدید نفسیات کے بعض علماء اس لفظ کی بجائے محرک کا استعمال پسند کرتے ہیں۔"      ( ١٩٦٩ء، نفسیات اور ہماری زندگی، ٣٧ )
صفت ذاتی ( واحد )
جمع   : مُحَرِّکات [مُحَر + رِکات]
جمع غیر ندائی   : مُحَرِّکوں [مُحَر + رِکوں (و مجہول)]
١ - ہلانے والا، جنبش دینے والا، تحریک کرنے والا، حرکت دینے والا۔
"بہ ظاہر یہی خیال اس تحرک کا محرک معلوم ہوتا ہے۔"      ( ١٩٩١ء، اردو نامہ، لاہور، جنوری، ٢٠ )
٢ - اُکسانے والا، اُبھارنے والا، باعث، بہکانے والا۔
"خارج اور حادثات ہمیشہ خیال کا محرک ہوتے ہیں۔"      ( ١٩٩٦ء، قومی زبان، کراچی، مئی، ٣٥ )
٣ - نفسانی خواہشات کو ابھارنے والا، جنسی ترغیب دینے والا۔
"آم تو علاج الغربا کا بہترین نسخہ ہے، مقوی، مشتہی، مسکن، محرک۔
٤ - ترقی دینے والا، بڑھانے والا، حوصلہ افزائی کرنے والا، ترغیب یا لالچ دینے والا۔ (پلیٹس)
٥ - (جگر وغیرہ کو) حرکت پہنچانے والا، چلانے والا۔ (انگریزی اردو فوجی فرہنگ)
٦ - وہ جو اعراب لگائے۔ (جامع اللغات)