محشر خیال

( مَحْشَرِ خَیال )
{ مَح (فتحہ م مجہول) + شَرے + خَیال (ی مخلوط) }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'محشر' کے آخر پر کسرہ اضافت لگا کر فارسی اسم 'خیال' لگانے سے مرکب اضافی بنا 'محشر خیال' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٦٩ء کو "دیوان غالب" میں مستعمل ہوا۔

اسم نکرہ
١ - خیالات کے شورش یا ہجوم کی جگہ، خیالات کے اکٹھا ہونے کی جگہ۔
"غالب کی شخصیت محشر خیال بن جاتی ہے۔"      ( ١٩٨٦ء، قومی زبان، کراچی، فروری، ٢١ )
٢ - [ مجازا ]  دماغ
"ایسے ہی کئی بے ہنگم سوالات نے محشر خیال میں کہرام مچا رکھا تھا۔"      ( ١٩٧٤ء، ہم یاراں دوزخ، ٦٢ )