محشور

( مَحْشُور )
{ مَح (فتحہ م مجہول) + شُور }
( عربی )

تفصیلات


حشر  مَحْشَر  مَحْشُور

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق 'صفت' ہے۔ اردو میں بطور 'صفت' مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٧٣٢ء کو "کربل کتھا" میں تحریراً مستعمل ہوا۔

صفت ذاتی ( مذکر )
١ - جمع کیا گیا، قیامت کے میدان میں یا قیامت کے دن جمع کیا گیا، میدان حشر میں اٹھایا گیا، حشر کیا گیا، مرنے کے بعد زندہ کیا گیا۔
"یہ مثلیث غالباً آخرت میں محشور ہونے کی صفت کے لحاظ سے ہے۔"      ( ١٩٥٤ء، حیوانات قرآنی، ٥٣ )
٢ - [ مجازا ]  حشرزدہ، مصیبت میں مبتلا۔
 دختر رز سے رہتے ہیں محشور شیخ صاحب ہیں کچھ کباب بہت      ( ١٨١٠ء، میر، ک، ٧٦٠ )