باز جست

( بازْ جَسْت )
{ باز + جَسْت }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں متعلق فعل 'باز' اور مصدر جستن سے مشتق حاصل مصدر 'جست' سے مل کر مرکب بنا ہے۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٤٣ء میں "انطونی اور کلوپطرہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - چھلانگ لگانے کا عمل (مجازاً) تیزی کے ساتھ پلٹنے کا عمل۔
"آپ کا یہ رنج و الم جب باز جست کر کے مجھ تک آتا ہے تو میرے دل کی تہوں تک کو ہلا ڈالتا ہے۔"      ( ١٩٤٣ء، انطونی اور کلوپطرہ، ٢٠١ )