مارگزیدہ

( مارگَزِیدَہ )
{ مار + گَزی + دَہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخو اسم 'مار' کے بعد فارسی مصدر 'گزیدن' سے صیغۂ حالیہ تمام 'گزیدہ' بطور لاحقہ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٢٤ء کو "دیوان مصحفی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - سانپ کا کاٹا ہوا، سانپ کا ڈسا ہوا۔
"اپنے بکھرے بکھرے . وجود کو بٹورتا ہوا، مخمور مارگزیدہ سا۔"      ( ١٩٨٦ء، جوالا مکھ، ٤٩ )