مت ماری

( مَت ماری )
{ مَت + ما + ری }

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم 'مت' کے بعد ہندی زبان سے ماخوذ اردو مصدر 'مارنا' سے صیغہ حالیہ تمام 'ماری' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٣٨ء کو "شکنتلا" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مؤنث - واحد )
جنسِ مخالف   : مَت مارا [مَت + ما + را]
جمع   : مَت مارِیاں [مَت + ما + رِیاں]
جمع غیر ندائی   : مَت مارِیوں [مَت + ما + رِیوں (و مجہول)]
١ - بے وقوف، کم عقل۔
"کوئی مَت ماری طوائف پر لعن طعن کرتا تھا۔"      ( ١٩٨٢ء، خدیجہ مستور، بوچھار، ١١ )