ماشہ بھر

( ماشَہ بَھر )
{ ما + شَہ + بَھر }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم 'ماشہ' اور صفت 'بھر' کے بالترتیب ملنے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٥٦ء کو "کلیات ظفر" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - ایک ماشے کی مقدار، پورا آٹھ رتی،
"کچھ اس قسم کا بھاؤ کہ دھڑی بھر افیم کے بدلے ماشہ بھر کوکین۔"      ( ١٩٨٧ء، ابوالفضل صدیقی، ترنگ، ٢٦ )
٢ - تھوڑا سا، رتی بھر، ذرا سا، ایک حبّہ، شمہ بھر۔
 اکسیر ماشہ بھر نہ مہوس سے بن سکے قلعی و مس ہزاروں درم پھونک پھونک کر      ( ١٨٥٦ء، کلیات ظفر، ٥٤:٤ )