مال غنیمت

( مالِ غَنِیمَت )
{ ما + لے + غَنی + مَت }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق دو اسماء 'مال' اور 'غنیمت' کے مابین کسرہ اضافت لگانے سے مرکب اضافی بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٦٧ء کو "نورالہدایہ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - دشمن کا مال جو لڑائی میں ہاتھ آئے۔
"مال غنیمت میں خیانت کرنا، جہنم کا جھونکا ہے۔"      ( ١٩٩١ء، ماہنامہ، اردونامہ، لاہور، دسمبر، ٩ )
٢ - [ کنایۃ ]  لوٹ کا مال، مفت کا مال۔
"اس کا ٹنوں مال غیر قانونی طور پر ادھر ادھر بکھر گیا اور اسی مال غنیمت کے طفیل اس علاقے میں لوہے کے بڑے بڑے گدام قائم ہو گئے۔"      ( ١٩٩١ء، افکار، جون، ٤٢ )