مال گزاری

( مال گُزاری )
{ مال + گُزا + ری }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'مال' کے بعد فارسی مصدر 'گزشتن' سے صیغۂ امر 'گزار' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٥٢ء کو"اصول علم حساب" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - [ قانون ]  زمین کا سرکاری محصول، لگان۔
"موجودہ طریق مال گزاری کی بنیاد اب تک اسی پر ہے۔"      ( ١٩٩١ء، اردونامہ، لاہور، جنوری، ١٧ )