مداوا

( مُداوا )
{ مُدا + وا }
( عربی )

تفصیلات


دوی  مُداوا

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم 'مداواۃ' کا مخفف ہے۔ فارسی میں بطور 'مداوت' مستعمل ہے۔ اردو میں بطور 'اسم' مستعمل ہے۔ ١٨١٠ء کو "میر کے کلیات" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر )
واحد غیر ندائی   : مُداوے [مُدا + وے]
جمع   : مُداوے [مُدا + وے]
جمع غیر ندائی   : مُداووں [مُدا + ووں (و مجہول)]
١ - دوا دارو، درماں، علاج، معالجہ۔
 کسی بیمار کو تم سے نہیں درماں کی امید تم سے زخموں کا مداوا تو ممکن نہیں      ( ١٩٩٥ء، افکار، کراچی (قمر اجنالوی)، مارچ، ٢٦ )
٢ - اصطلاح کرنے یا ٹھیک کرنے کی تدبیر، چارہ۔
"نامساعد حالات، معاشرت کے ظلم اور وسائل کی کمی کا مداوا وہ محبت میں تلاش کرتا ہے۔"      ( ١٩٩٣ء، قومی زبان، کراچی، نومبر، ١٨ )