مدبر

( مُدَبَّر )
{ مُدَب + بَر }
( عربی )

تفصیلات


دبر  مُدَبِّر  مُدَبَّر

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق 'صفت' ہے اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٨٤٥ء کو "مجمع الفنون" کے ترجمہ میں مستعمل ہوا۔

صفت ذاتی
جمع غیر ندائی   : مُدَبَّروں [مُدَب + بَروں (و مجہول)]
١ - اچھی طرح کیا ہوا، قابلیت سے انصرام کیا ہوا۔ (ماخوذ : جامع اللغات؛ علمی اردو لغت)
٢ - [ طب ]  وہ دوا جس کی اصلاح اور درستی کی گئی ہو تاکہ ضرر نہ کرے۔
"کچلہ مدبر ایک رتی۔"      ( ١٩٣٦ء، ہمدرد صحت، دہلی، مارچ، ٤٥ )
٣ - وہ غلام جس کا آقا یہ وعدہ کرے کہ اس (آقا) کی موت کے بعد اسے آزاد کر دیا جائے گا۔
"اگر مالک یہ وعدہ کرے کہ بعد اس کی وفات کے رق آزاد کر دیا جائے تو ایسے رق کو مدبر کہتے ہیں۔"      ( ١٨٩٢ء، اصول نظائر شرع محمدی، ٩٣ )
٤ - [ طب ]  اصلاح درستی کرنے والا۔
"اب تدبیر سے عاجز آ چکا ہے۔"      ( ١٩٤٣ء، تاریخ الحکماء، ٥٥٠ )
  • دُرُست