مد و جزر

( مَدّ و جَزْر )
{ مَد + دو (و مجہول) + جَزْر }

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم 'مد' کے ساتھ حرف عطف 'و' لگا کر عربی زبان سے اسم 'جزر' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں عربی رسم الخط میں بطور 'اسم' مستعمل ہے۔ ١٩٨٥ء کو"فنون" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر )
١ - مد کا تحتی، جوار بھاٹا۔
"کیپلر نے کہا تھا کہ سمندر کا مد و جزر چاند کے باعث پیدا ہوتا ہے۔"      ( ١٩٨٥ء، فنون، لاہور، مئی، جون، ١٥٨ )
٢ - اتار چڑھاؤ، نشیب و فراز، مشکلات۔
"یوں تحریک اتحاد اسلامی کو بڑے مد و جزر دیکھنے پڑے۔"      ( ١٩٨٦ء، اقبال اور جدید دنیائے اسلام، ١٧١ )