مردار خوار

( مُرْدار خوار )
{ مُر + دار + خار (و معدولہ) }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم صفت 'مردار' کے ساتھ فارسی مصدر 'خوردن' سے مشتق 'خوار' لگانے سے مرکب 'مردار خوار' بنا۔ اردو میں بطور 'صفت' مستعمل ہے۔ ١٨٤٥ء کو "کلیات ظفر" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر )
جمع غیر ندائی   : مُرْدار خواروں [مُر + دار + خا + روں (و مجہول)]
١ - وہ جو مردہ جانوروں کو کھائے؛ جیسے : عموماً گدھ، چیل وغیرہ۔
"فضاؤں میں اپنے مردار خور جسم کی بکھیرتا وسیم جو کے گھر کا رخ کرتا۔"      ( ١٩٨٩ء، پڑنا قالین، ١٤٧ )
٢ - حرام چیزیں کھانے والا، غیر مباح یا شرعاً ممنوع چیزیں کھانے والا۔
"یہ سالے اشراف مردار خور نہیں ہیں۔"      ( ١٩٩٠ء، چاندنی بیگم، ٢٥٣ )