مرثیہ گوئی

( مَرْثِیَہ گوئی )
{ مَر + ثِیَہ + گو (و مجہول) + ای }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'مرثیہ' کے ساتھ فارسی مصدر 'گفتن' سے مشتق صیغہ امر فاعلی 'گو' لگا کر 'ہمزہ' زائد لگا کر 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب 'مرثیہ گوئی' بنا۔ اردو میں بطور 'اسم' مستعمل ہے۔ ١٧٨٠ء کو "سودا" کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - مرثیہ گو کا کام، مرثیہ کہنا، مرثیہ نگاری۔
"سودا نے دِلی ہی میں مرثیہ گوئی شروع کی۔"      ( ١٩٨٨ء، دہلوی مرثیہ گو، ٢١٤ )