مستول

( مَسْتُول )
{ مَس + تُول }
( پرتگالی )

تفصیلات


اصلاً پرتگالی زبان کا لفظ ہے۔ اردو زبان میں اپنے اصلی معنی میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور 'اسم' مستعمل ہے۔ ١٨٥٢ء کو "دیوان برق" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : مَسْتُولوں [مَس + تُو + لوں (و مجہول)]
١ - جہاز یا کشتی کا ستون جس پر بادبان باندھا جاتا ہے جو بلند ہونے کی وجہ سے دیکھنے والے کو جہاز سے پہلے نظر آ جاتا ہے۔
 ہم ہوا نا آشنا لوگوں کو کیا ہوتی خبر باندھ کر مستول سے کیوں بادباں رکھا گیا      ( ١٩٨٨ء، آنگن میں سمندر، ٤٥ )
٢ - [ مجازا ]  بلند اور موٹا لوہے یا لکڑی کا کھمبا جس پر جھنڈا نصب کیا جائے۔
"صحن کے وسط میں ایک پختہ چبوترا ہے جس میں جھنڈے کا مستول نصب ہے۔"      ( ١٩٤٢ء، غبار خاطر، ٥٣ )
  • کَھم
  • کَھمْبا