عربی زبان سے ماخوذ اسم نیز صفت 'مرصع' کے ساتھ فارسی زبان سے لاحقہ فاعلی 'کار' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب 'مرصع کاری' بنا۔ اردو میں بطور 'اسم' مستعمل ہے۔ ١٨٣٠ء کو "کلیات نظیر" میں مستعمل ملتا ہے۔
"سنہری، روپہلی اور رنگ آمیزی کی کلکاری سے جڑاؤ اور مرصع کاری کو مات کر دیا ہے۔"
( ١٨٦٤ء، نصیحت کا کرن پھول، ٨٤ )
٢ - [ مجازا ] لفظوں کی آراستگی، خوش بیانی؛ سجی ہوئی نثر یا نظم لکھنا۔
"یہ مرصع کاری اور رمزیت مبینہ انقلابی شاعری یا یوں کہیے کہ ایجی ٹیشنل شاعری . سے دور کی بھی نسبت نہیں رکھتی۔"
( ١٩٨٨ء، فیض احمد فیض (عکس اور جہتیں)، ٧٠٠ )