روز اول

( روزِ اَوَّل )
{ رو (و مجہول) + زے + اَوْ + وَل }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'روز' کے آخر پر کسرہ صفت لگا کر عربی اسم 'اول' لگانے سے مرکب توصیفی 'روز اول' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٠٧ء کو "کلیات ولی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف زمان ( مذکر - واحد )
١ - آغاز آفرینش کا دن، وہ دن جب اللہ تعالٰی نے ارواح سے میثاق لیا، (مجازاً) ابتدائے زمانہ۔
"اگر روز اول شیطان ایسے انسان دیکھ لیتا تو روز جزا تک سجدے سے سر نہ اٹھاتا۔"      ( ١٩٦٢ء، آفت کا ٹکڑا، ١٢٣ )
٢ - پہلا دن، شروع، آغاز، ابتدا۔
 ہوں رند تراز روز اول ساقی کر دے مرے کیف کو مکمل ساقی      ( ١٩٨٥ء، فکر جمیل، ٢٣٧ )