روضہ دار

( رَوضَہ دار )
{ رَو (و لین) + ضَہ + دار }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'روضہ' کے ساتھ فارسی مصدر 'داشتن' سے صیغۂ امر 'دار' بطور لاحقہ فاعلی لگانے سے مرکب 'روضہ دار' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٩٠ء کو "بوستان خیال" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : رَوضَہ داروں [رَو (و لین) + ضَہ + دا + روں (و مجہول)]
١ - کسی مزار کا مجاور، نگہبان۔
"حافظ جی کہ روضہ دار تھا . اس نے حاضر ہو کر ملازمت کی ملکہ طلسم کی۔"      ( ١٩٥٥ء، طلسم حکیم اشراق، ١٠٨ )