روکھی پھیکی

( رُوکھی پِھیکی )
{ رُو + کھی + پھی + کی }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم 'روکھی' کے ساتھ سنسکرت سے ماخوذ اسم پھیکا کی تانیث 'پھیکی' لگانے سے مرکب 'روکھی پھیکی' بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨١٨ء کو "کلیات انشا" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جنسِ مخالف   : رُوکھا پِھیکا [رُو + کھا + پھی + کھا]
١ - بے مزہ، بے لطف، نام کی، اکھڑی اکھڑی۔
"مذکورہ نویں کتاب کی شاعری روکھی پھیکی اور بے کیف ہے۔"      ( ١٩٨٢ء، دنیا کا قدیم ترین ادب، ١١٥:١ )
٢ - وہ غذا جو مرغن نہ ہو، پرتکلف لوازمات کے بغیر سادہ اور معمولی غذا۔
"ہم راہب لوگ روکھی پھیکی غذا کے سوا اچھے تکلفی پرمزہ کھانے نہیں تیار کر سکتے۔"      ( ١٩٢٠ء، جوپائے حق، ٥٨:٣ )