ابر تیرہ

( اَبْرِ تِیْرَہ )
{ اَب + رے + تی + رَہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے مرکب توصیفی ہے۔ فارسی کے لفظ 'ابر' کے ساتھ فارسی زبان سے اسم صفت 'تیرہ' لگایا گیا ہے۔ اردو میں ١٨١٨ء کو "کلام انشا"" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - کالی گھٹا، گہری گھا، سیاہ رنگ کا بادل
 جو گھرا ہے ابر تیرہ یہ جھکا تھا مے کدے پر خم مے ابھی اڑا کر سر کہسار ہوتا      ( ١٩٣٢ء، ریاض رضواں، ٦٩ )