روایت شکنی

( رِوایَت شِکَنی )
{ رِوا + یَت + شِکَنی }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'روایت' کے ساتھ فارسی سے ماخوذ صفت 'شکن' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب 'روایت شکنی' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٧٤ء کو "توازن" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع غیر ندائی   : رِوایَت شِکْنِیوں [رِوا + یَت + شِک + نِیوں (و مجہول)]
١ - رسم اور دستور سے انحراف، رسم و رواج کو توڑنا۔
"وہ در پردہ روایت پرست ہیں، لیکن ظاہر میں روایت شکنی کا پرچار کرتے ہیں۔"      ( ١٩٨٨ء، جنگ، کراچی، ٢٦، فروری (ادبی ایڈیشن) )