سرانجام

( سَراَنْجام )
{ سَر + اَن + جام }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'سر' کے ساتھ فارسی ہی سے ماخوذ اسم 'انجام' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٦٣٥ء سے "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - اختتام، پایان کار، تکمیل۔
"ابوطالب کو تجارت کے سبب سے شام کا سفر آیا اور اس کے سرانجام کے بعد پھر کلہ کو واپس آئے۔"      ( ١٨٧٠ء، خطبات احمدیہ، ٦٧٢ )
٢ - نتیجہ، حاصل۔
"مجکو اپنی صورت تو نظر نہیں آتی لیکن سرانجام جو آئینے کے سامنے ہے وہ نظر آتا ہے۔"      ( ١٨٣٩ءخ، ستہ شمسیہ، ١٩:٥ )
٣ - سامان، اسباب۔
 میں ایک فقیر بے سرانجام تم لوگ ہو سب امیر عظام      ( ١٨٧١ء، دریائے تعشق، ٢٧ )
٤ - انتظام، بندوبست، اہتمام۔
"کئی ہزار روپے نقد جو دھپور کے کوچ کے لیے پوری تیاری کے ساتھ سارا انتظام و سرانجام کرکے ہمارے حضور میں بجھوائے۔"      ( ١٩٣٧ء، واقعات اظفری، ٤٢ )