سر بازار

( سَرِ بازار )
{ سَرے + با + زار }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'سر' کے بعد کسرہ اضافت لگا کر فارسی اسم 'بازار' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور متعلق فعل استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٨٧٦ء سے "مقالات حالی" میں مستعمل ملتا ہے۔

متعلق فعل
١ - بیچ بازار (میں)، شارع عام پر، سب کے سامنے، علی الاعلان۔
 پندار یوسفی سہی، پندار ہی تو ہے بازار کی یہ شے سر بازار ہی تو ہے      ( ١٩٨٠ء، تشنگی کا سفر، ١١ )