سر بالیں

( سَرِ بالِیں )
{ سَرے + با + لِیں }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'سر' کے بعد کسرہ اضافت لگا کر فارسی ہی سے ماخوذ اسم 'بالیں' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور متعلق فعل استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٨٧٨ء کو "گلزار داغ" میں مستعمل ملتا ہے۔

متعلق فعل
١ - سرہانے
 روتی ہے بیکسی سر بالیں کھڑی ہوئی تربت پہ کسمپرسی کا عالم ہے نوحہ خواں      ( ١٩٢١ء، مطلع انوار، ٨١ )