سربراہ

( سَربَراہ )
{ سَر + بَراہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'سر' کے بعد 'ب' بطور حرف جار کے ساتھ فارسی اسم 'راہ' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٨٨٠ء کو "نیرنگ خیال، آزاد" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : سَربَراہوں [سَر + بَرا + ہوں (و مجہول)]
١ - راستے پر لگانے والا، راہنما، مراد: منتظم، مہتم، کارگزار۔
"ہم واسطے کار سرکار کے آئے تم سربراہ بجھوا دو اور خود آؤ۔"      ( ١٩١١ء، ظہیر دہلوی، داستان غدر، ٢٤٩ )
٢ - افسر اعلٰی، سب سے بڑا عہدہ دار (کسی شعبے یا مملکت وغیرہ کا)۔
"کسی مملکت کا سربراہ مر جاتا ہے تو فوراً دوسرے کا اعلان کر دیا جاتا ہے۔"      ( ١٩٨٥ء، طوبٰی، ٥٨ )