سر توڑ

( سَر توڑ )
{ سَر + توڑ (و مجہول) }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ (اسم 'سر' کے ساتھ سنسکرت زبان سے ماخوذ اردو مصدر 'توڑنا' سے مشتق صیغہ امر 'توڑ' بطور لاحقہ فاعلی لگانے سے بنا۔ اردو میں بطور متعلق فعل اور صفت استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٨٨٣ء سے "دربار اکبری" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - سرپٹ، شدید، زور دار۔
"دوریش مصری پیشقدمی کو روکنے کی سر توڑ تیاریاں کر رہے ہیں۔"      ( ١٨٩٣ء، بست سالہ عہد حکومت، ٣٨١ )
٢ - سرپٹ، بہت تیز۔
"بعض اوقات یہ مکھیاں . ایسا سر توڑ بھگاتی ہیں کہ پناہ ملنی مشکل ہوتی ہے۔"      ( ١٨٨٩ء، رسالہ حسن، مئی، ٧٠ )
متعلق فعل
١ - شدت کے ساتھ، پوری قوت کے ساتھ، تیزی و مستعدی کے ساتھ۔
"یہ فوجیں اس طرح سر توڑ پہنچیں کہ دو ارکابے جنگ ہاتھ آگیا۔"      ( ١٨٨٣ء، دربارِ اکبری، ٣٢٤ )