ابر دریا بار

( اَبْرِ دَرْیا بار )
{ اَب + رے + دَر + یا + بار }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان کے تین الفاظ سے مرکب ہے۔ مرکب توصیفی ہے۔ 'ابر' کے ساتھ 'دریا' اور 'بار' لگائے گئے ہیں۔ 'دریا' اسم جامد ہے اور 'بار' 'باریدن' مصدر سے فعل امر ہے۔ اردو میں بطور لاحقۂ فاعلی استعمال ہوتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - ایسا بادل جس کے برسنے سے ندی نالے بھر جائیں، بہت برسنے والا بادل۔
 ہماری لوح دل سے دھوئے گا کیا حرف توبہ کو اٹھا ہے محتسب کیوں ابر دریا بار کیا باعث      ( ١٨٨٢ء، صابر، ریاض صابر، ٧٩ )