سرد خانہ

( سَرْد خانَہ )
{ سَرْد + خا + نَہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم صفت 'سرد' کے ساتھ فارسی ہی سے ماخوذ اسم 'خانہ' بطور لاحقۂ 'ظرفیت' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٦٢٥ء کو "بُکٹ کہانی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف مکان ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : سَرْد خانے [سَرْد + خا + نے]
جمع   : سَرْد خانے [سَرْد + خا + نے]
جمع غیر ندائی   : سَرْد خانوں [سَرْد + خا + نوں (و مجہول)]
١ - ٹھنڈا تہ خانہ، مصنوعی طریقہ سے ٹھنڈا کیا ہوا کمرہ۔
"سطح آب پر شفاف بلوریں فرش تھا جو گرم موسم میں بھی محل کو سرد خانہ بنائے رکھتا تھا۔"      ( ١٩٠٨ء، مخزن، جنوری، ٥٤ )
٢ - ایسا ٹھنڈا کمرہ جہاں سامان خوردونوش ذخیرہ کیا جا سکے تاکہ موسمی اثرات سے محفوظ رہے، کولڈ اسٹوریج۔
"سامان کو سرخانوں میں رکھنے کے انتظام نجی کوششوں سے اور تیز کرنے ہونگے تاکہ . ضرورت پڑنے پر تقسیم کیا جاسکے۔"      ( ١٩٦٠ء، دوسرا پنج سالہ منصوبہ، ٢٣٠ )
٣ - مردہ خانہ۔
 سرد خانے میں پڑی لاش کو پہچانے کون اجنبی سب ہیں مجھے کوئی تو اپنا دیکھے      ( ١٩٨٤ء، چاند پر بادل، ٥١ )