پاشیدہ

( پاشِیدَہ )
{ پا + شی + دَہ }
( فارسی )

تفصیلات


پاشیدن  پاشِیدَہ

فارسی زبان کے مصدر 'پاشیدن' سے 'پاشیدہ' بطور صیغۂ حالیہ تمام اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٤٧ء کو "حملات حیدری" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - چھڑکا ہوا، ریزہ ریزہ، پارہ پارہ، ٹکڑے ٹکڑے۔
"تمام کوہ پاشیدہ ہو کر میرے سر پر گرتا۔"      ( ١٨٥٥ء، غزوات حیدری، ٥٦٦ )
٢ - گھبرایا ہوا، پریشان، تتر بتر۔
"ان کو گھبراہٹ میں ڈالنے اور پاشیدہ و پریشان کرنے میں قرار واقعی کوشش کریں۔"      ( ١٨٤٧ء، حملات حیدری، ٣٩٨ )
٣ - بکھرا ہوا، پھیلا ہوا۔
". ان ممالک محروسہ کے حصاروں قلعوں پر پاشیدہ و متعین رہتے تھے۔"      ( ١٨٤٧ء، حملات حیدری، ٣٩ )
٤ - تراکیب میں بطور جز دوم، اپنے ماقبل الفاظ سے مل کر بکھرا ہوا، چھڑکا ہوا، بھرا ہوا کے معنی میں مستعمل جیسے : آب پاشیدہ، برق باشیدہ، وغیرہ۔۔