پر برگ و ثمر

( پُر بَرْگ و ثَمَر )
{ پُر + بَر + گو (و مجہول) + ثَمَر }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ صفت 'پر' اور اسم 'برگ' کے ساتھ و بطور حرف عطف لگا کر عربی اسم 'ثمر' لگانے سے مرکب عطفی 'پر برگ و ثمر' اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٤٧ء کو "سرور سلطانی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - ہرا بھرا، سرسبزو شاداب، (مجازاً) صاحب حیثیت، دولت مند۔
"اثر انفاس کیمیا خواص اس گروہ حق پژدہ کا وہ ہے جو مس کو زر کرتا ہے سوکھی ٹہنی کو پر برگ و ثمر کرتا ہے۔"      ( ١٨٤٧ء، مسرور سلطانی، ٢٧٤ )