پربار

( پُربار )
{ پُر + بار }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ صفت 'پر' کے ساتھ فارسی اسم 'بار' لگانے سے مرکب 'پربار' اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٤٩ء کو "خاورنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - پھلوں سے لدا ہوا (درخت)۔
 دیکھیا باغ میں میوہ بسیار تھا ہر یک جھاڑ اس ٹھار پر بار تھا      ( ١٦٤٩ء، خاور نامہ، ١٧٨ )
٢ - وہ جس پر بوجھ لدا ہوا ہو، بوجھل، گر انبار۔
"برق عاجز ہو رہا تھا چونکہ پر بار تھا ناچار پشتارہ کھول کر ایک طرف رکھا نیمچہ کھینچ کر لڑنے لگا۔"      ( ١٩٠٢ء، طلسم نوخیز جمشیدی، ٣٩:٣ )
٣ - حاملہ، (جامع اللغات، 51:2)