پرنور

( پُرنُور )
{ پُر + نُور }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ صفت 'پر' کے ساتھ عربی اسم 'نور' لگانے سے مرکب 'پرنور' بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - نورانی، روشن، منور، چمکدار۔
 رخ پرنور میں جگہ تھی کہاں رکھنے والے کو دیکھیے تل کے      ( ١٩٣٢ء، ریاض خیر آبادی، نثر ریاض، ٧٨ )
٢ - صاحب کمال، روشن رائے، اہل بصیرت (عموماً حضور کے ساتھ) خطابیہ۔
"حضور پرنور عالی جناب. کی قدر دانی سے وہ ریاست آج کل اہل کمال کے باعث بہشت سخن ہو رہی ہے۔"      ( ١٨٧٨ء، مقامات ناصری، ١٠٧ )
٣ - خوبصورت، حسین، دلکش۔
 عرق کے جوش سے رخسار پرنور گہر ریزاں برنگ شمع کافور      ( ١٧٧٤ء، تصویر جاناں، ٢٩ )
  • نورانی
  • روشَن