ابر عالمگیر

( اَبرِ عالَمْگِیر )
{ اَب + رے + عا + لَم + گِیر }

تفصیلات


مرکب توصیفی ہے۔ اَبْر' کے ساتھ عربی زبان کے لفظ 'عالَم' اور فارسی زبان سے 'گرفتن' مصدر سے فعل امر 'گِیْر' کا مرکب لگایا گیا ہے۔ 'گیر' اردو میں بطور لاحقۂ فاعلی مستعمل ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - وہ بادل جو فضا میں ہر طرف چھایا ہوا ہو، وہ گھٹا جس میں تا حد نظر ہر طرف بادل ہی بادل نظر آئے۔
 جس طرف دیکھو ہماری آہ ہے بن گئے ہیں ابر عالم گیر ہم      ( ١٩٠٥ء، دیوان انجم، ٨٧ )
  • rain clouds which cover a large extent of country