پرائی زنجیر

( پَرائی زَنْجِیر )
{ پَرا + ای + زَن + جِیر }

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ صفت 'پرائی' کے ساتھ فارسی اسم 'زنجیر' لگانے سے مرکب 'پرائی زنجیر' اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٨٦ء کو "دیوان سخن" میں مستعمل ملتان ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : پَرائی زَنْجِیریں [پَرا + ای + زَن + جی + ریں (و مجہول)]
جمع غیر ندائی   : پَرائی زَنْجِیروں [پَرا + ای + زَن + جی + روں (و مجہول)]
١ - [ لفظا ]  دوسرے کی زنجیر، (مجازاً) غیر کی الفت، دوسرے کی فکر۔
چھین کر لائے ہیں مجنوں سے زبردستی ہم پہنے پھرتے ہیں سخن اب تو پرائی زنجیر      ( ١٨٨٦ء، دیوان سخن، ١٠٥ )