ابر غلیظ

( اَبْرِ غَلِیْظ )
{ اَب + رے + غَلِیْظ }

تفصیلات


مرکب توصیفی ہے۔ فارسی زبان کے لفظ 'اَبْر' کے ساتھ 'غَلِیْظ' جوکہ عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے اسم فاعل ہے، لگایا گیا ہے۔ اردو میں ١٨٨٧ء کو "جام سرشار" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - گہرا بادل، گھنگھور گھٹا۔
"نہ کبھی غروب ہوتا ہے نہ اس پر کوئی ابر غلیظ محیط ہوتا ہے۔"      ( ١٩٢٨ء، مرزا حیرت، سوانح عمری امام اعظم، ٦٧ )