پچھلا پہر

( پِچْھلا پَہْر )
{ پِچھ + لا + پَہْر (فتحہ پ مجہول) }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اسماء 'پچھلا' اور 'پہر' پر مشتمل مرکب اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٣٦ء کو "ریاض البحر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف زماں ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : پِچْھلے پَہْر [پِچھ + لے + پَہْر (فتحہ پ مجہول)]
جمع غیر ندائی   : پِچْھلے پَہْروں [پِچھ + لے + پَہْر (فتحہ پ مجہول) روں (و مجہول)]
١ - رات کا یا دن کا آخری چوتھائی حصہ (عموماً رات کے لیے مستعمل)۔
"ابھی پچھلا پہر شروع نہ ہوا تھا کہ وزیر جنگ نے اپنی فوج کو کھڑا کیا۔"      ( ١٩٢٩ء، تمغۂ شیطانی، ٦٣ )
٢ - کسی حصۂ عمر کا آخری زمانہ۔
 دھوپ میں بھی تھا ابر ساون کا یائے پچھلا پہر لڑکپن کا      ( ١٩٤٧ء، سموم و صبا، ١١٠ )