پچی کاری

( پِچّی کاری )
{ پِچ + چی + کا + ری }

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ 'بچی' کے ساتھ فارسی لاحقہ کیفیت 'کاری' لگانے سے مرکب 'پچی کاری' اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٧٠ء، کو "خطبات احمدیہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : پِچّی کاریاں [پِچ + چی + کا + رِیاں]
جمع غیر ندائی   : پِچّی کارِیوں [پِچ + چی + کا + رِیوں (و مجہول)]
١ - پتھر کی سطح میں گل بوٹے حروف اور الفاظ کھود کر ان میں کسی دوسرے قسم کا قیمتی پتھر تراش کر وصل کرنے کی صنعت، برتنوں پر سونے یا چاندی وغیرہ کا نقیشن کام بنانے کی صنعت، جڑاؤ کام، مرصع سازی، کوفت کاری، قلم کاری، عرقی، کرتا بیدی، زر بلند۔
"اس کے ایوانوں کی مختلف الالوان پتھروں کی پچی کاری ہر ایک میں گنگا جمنی کا لطف دکھاتی ہے۔"      ( ١٩٠٣ء، چراغ دہلی، ٣٢١ )
٢ - چوپڑ کا فرش، اینٹ اور چونے وغیرہ کا پختہ کام جس میں رنگ رنگ کے بیل بوٹے وغیرہ بنے ہوتے ہیں۔
"چونے گچ کے صندلے پرایسی عمدہ اور اعلٰی پچی کاری کی ہے آج تک نقش و نگار کے کنارے تک نہیں بگڑے۔"      ( ١٩٣٢ء، اسلامی فن تعمیر، ١٣ )
٣ - زیورات پرکندن کا کام پا جڑاؤ کا کام جس میں نگ موتی وغیرہ جڑے جاتے ہیں۔
 وہ پہنے تھی کل گہنا پکھراج کا جو تھا پچی کاری کا عمدہ بنا      ( ١٨٩٣ء، صدق البیان، ٢٣٠ )