پذیری

( پِذِیری )
{ پِذِی + ری }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ لاحقہ 'پذیر' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ کیفیت لگانے سے 'پذیری' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٦٤ء "تمدن ہند پر اسلامی اثرات" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : پِذِیرِیاں [پِذِی + رِیاں]
جمع غیر ندائی   : پِذِیرِیوں [پِذِی + رِیوں (و مجہول)]
١ - قبول کرنے کا عمل، پذیرا ہونے کا عمل، پذیر کی حالت یا کیفیت کے معنی میں بطور جزو دوم مستعمل۔
"یہ کائنات تصور الوہیت کی تجسیم اور مطلق کی صورت پذیری ہے۔"      ( ١٩٦٤ء، تمدن ہند پر اسلامی اثرات، ١٢٠ )