پت جھڑ

( پَت جَھڑ )
{ پَت + جَھڑ }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت سے ماخوذ اسماء 'پت' کے ساتھ 'جھڑ' لگانے سے مرکب 'پت جھڑ' اردو میں بطور اسم اور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٠١ء کو "باغ اردو" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - (وہ درخت) جس کے پتے جھڑ گئے ہوں، پتوں سے خالی، ڈنڈ۔
"نہال امید جو فصل بہاری سے شاداب تھا خزاں نو امیدی سے پت جھڑ ہوگیا۔"      ( ١٨٩٠ء، طلسم ہوشربا، ١٠٦٤:٤٤ )
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - خزاں، خریف، پتوں کے جھڑنے کا موسم۔
"کھاد. سالانہ پت جھڑ کے خشک پتے اور پودے اور درختوں کی افتادہ شاخوں سے بنتا ہے۔"      ( ١٩٢٣ء، تربیت جنگلات، ٢٦ )
٢ - [ مذکر/مونث ]  پتوں کا جھڑاؤ، (اندھیاؤ یا پژمردگی کے باعث) پتوں کے جھڑنے اور گرنے کی حالت و کیفیت۔
"ایک ہی درخت کی چند شاخوں میں نئی نئی کونپلیں نکلتی ہیں اور دوسری میں پت جھڑ ہوتا ہے۔"      ( ١٩٥٢ء، جوش (سلطان حیدر)، ہوائی، ٢٧ )