پالا پوسا

( پالا پوسا )
{ پا + لا + پو (و مجہول) + سا }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت سے ماخوذ اسم 'پالا' کے ساتھ سنسکرت صفت 'پوسنا' سے حالیہ تمام 'پوسا' پر مشتمل مرکب اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٤٧ء کو "مضامین فرحت" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
واحد غیر ندائی   : پالے پوسے [پا + لے + پو (و مجہول) + سے]
جمع   : پالے پوسے [پا + لے + پو (و مجہول) + سے]
١ - چو پالے جانے کے بعد سیانا ہو گیا ہو۔
"آخر تمھارا ارادہ کیا ہے، کیا کوئی پالا پوسا بچہ جننا چاہتی ہو۔"      ( ١٩٤٧ء، فرحت، مضامین، ١١:٧ )