طوالع

( طَوالِع )
{ طَوا + لِع }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم 'طالع' کی جمع ہے۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٢٥ء کو "حکمۃ الاشراق" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مذکر - جمع )
واحد   : طالِع [طا + لِع]
١ - طلوع کرنے والے، منور کرنے والے، (تصوف) انوار معارف کو کہتے ہیں ہیں جو سالک کے دل میں پیدا ہوتے ہیں، تجلیاتِ اسماء رب سے اور آراستہ کرنا سالک کا اخلاق اور اوصاف اپنے کو نور باطن سے اس کو بھی طوالع کہتے ہیں۔ (مصباح التعرف، 166)
"انوار کے بھی مرتبے ہیں، پہلے پہل بجلیاں سی چمک جاتی ہیں ان میں لذت ہوتی ہے ان کو طوالع یا لوائح کہتے ہیں۔"      ( ١٩٢٥ء، حکمۃ الاشراق، ٤٤٧ )