طوفان آب

( طُوفانِ آب )
{ طُو + فا + نے + آب }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'طوفان' کے ساتھ کسرہ اضافت لگا کر فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'آب' لگانے سے مرکب اضافی بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٤٢ء کو "سنگ و خشت" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - پانی کا تیز بہاؤ، طغیانی، سیلاب۔
 جہاز کچز کا ڈگمگا یا تو موت نے ہنس کے نحل مچایا بنا جو فرعون اس کو آخر فریقِ طوفان آب دیکھا      ( ١٩٤٢ء، سنگ وخشت، ٥٧ )