طمع داری

( طَمَع داری )
{ طَمَع + دا + ری }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'طمع' کے بعد فارسی مصدر 'داشتن' کے صیغہ فعل امر 'دار' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ کیفیت لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - طمع رکھنا، لالچ رکھنا، حرص کرنا۔
 طمع داری بری ہے اے عزیزاں نہیں کچھ خوب اے صاحب تمیزاں      ( ١٦٣٥ء، سب رَس، ٧١ )