طمع دار

( طَمَع دار )
{ طَمَع + دار }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'طمع' کے ساتھ فارسی مصدر 'داشتن' سے فعل امر 'دار' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
جمع غیر ندائی   : طَمَع داروں [طَمَع + دا + روں (و مجہول)]
١ - طمع رکھنے والا، لالچی، حریص۔
 کہ اے یار کم عقل توں یار ہو دغا خوش دیایاں طمع دار ہو      ( ١٦٣٩ء، طوطی نامہ، غواصی، ٣٠ )
  • great
  • excessive;  more
  • too much