طلیق اللسانی

( طَلِیقُ الْلِّسانی )
{ طَلی + قُل (ا غیر ملفوظ) + لِسا + نی }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم 'طلیق' کے ساتھ عربی حرف تخصیص 'ال' لگا کر عربی اسم 'لسان' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٣٥ء کو "اودھ پنچ، لکھنؤ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - خوش بیانی۔
"حضرت ذاکر کو تو اپنی طلیق اللسانی اور زبان آوری کے معجزے دکھلانے تھے۔"      ( ١٩٣٥ء، اودھ پنچ، لکنھؤ، ٢٠، ٤:١٣ )
٢ - چرب زبانی۔
 منظور کامیابی وکالت میں ہو اگر قانون سیکھو اور طلیق اللسانیاں      ( ١٩٤٥ء، فلسفہ اخلاق، ٧٢ )
  • شِیریں بَیانی
  • خُوش گُفْتاری